Maulana Jalaluddin Rumi Kon Ty?

7:40 PM

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کون تھے ؟

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا نام محمد اور لقب جلال الدین تھا ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ سے شہرت پائی ۔ آپ کے والد کا نام بھی محمد اور لقب بہاوالدین تھا ۔ آپ کے والد بہاوالدین رحمتہ اللہ علیہ نابغہ روزگار عالم دین تھے۔ حضرت بہاوالدین رحمتہ اللہ علیہ کے حلقہ ارادت میں فخرالدین رازی اور محمد خوارزم شاہ رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل تھے ۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ چند واسطوں سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے جا ملتا ہے ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ 604ھ میں بلخ میں پیدا ہوئے ۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی عمر 18 برس ہی تھی کہ آپ کی شہرت آس پاس کے علاقوں میں پھیلنے لگی ۔اس دوران شاہ روم علاؤالدین کیقباد آپ کی شہرت کا سن کر آپ کو روم آنے کی دعوت دی ۔ آپ علاؤالدین کیقباد کی دعوت پر روم تشریف لے گئے اور وہاں قونیہ میں قیام پذیر ہوئے ۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ ان بزرگ ہستیوں میں سے ہے جن کا قلب غمِ امت سے فیضیاب اور وصال حق کیلئے بے تاب تھا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا دور قتل و غارت گری کا تھا۔ آپ مبارک ابھی بارا برس کے ہی تھے کہ تاتاریوں کے فتنے نے سر اٹھایا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان ظالموں نے نوے لاکھ لوگوں کو قتل کیا اور اس کے علاوہ مزہبی منافرت بہت زیادہ تھی۔اس دور میں حضرت شہاب الدین سہروردی ،حضرت خواجہ فرید الدین عطار ،حضرت شیخ محی الدین عربی اور حضرت بوعلی قلندر رحمتہ اللہ علیہ جسے نابغہ روزگار اولیاء کرام پیدا ہوئے ۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی شادی سمر قند کے گوھر نامی خاتون سے ہوئی آپ مبارک کی عمر اس وقت 18 برس تھی ۔گوہر خاتون سمر قند کے ایک با اثر شخص کی بیٹی تھیں۔ان سے آپ کے دو بیٹے تولد ہوئے ۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بہت زیادہ علمائے کرام اور طلباء حاضر ہوتے تھے ۔اور آپ مبارک سے علمی مسائل دریافت فرماتے تھے آپ مبارک نے قونیہ میں ایک مسجد بنیاد رکھی ۔ آپ کو روحانی تعلق سید برہان الدین رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل تھا ۔ آپ جب تقریر شروع کرتے تو ہزاروں کا مجمع جمع ہو جاتا تھا ۔لوگ آپکی تقاریر تحریر کرتے تھے اور کتابت کرواتے ۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا بڑا کارنامہ "مثنوی مولانا روم" کی تالیف ہے ۔آپ نے مثنوی کے اشعار مختلف اوقات میں کہے جسے آپ کے شاگرد لکھتے رہے بعد میں جنہیں یکجا کرکے مثنوی مولانا روم کے نام سے ترتیب دیا گیا ۔

مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ کی ملاقات جب شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ سے ہوئی تو آپکی زندگی یکسر بدل گئی ۔حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ نے آپکو عشق کے آگ میں جھونک دیا ۔جہاں آپ مبارک نے بے شمار راز آفشاں کیے ۔آپ مبارک خود فرماتے ہے کہ میری ملاقات جب شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ سے ہوئی تو انھوں نے مجھے محبت کی آگ میں جلا کر راکھ کر دیا اور روحانیت کے آگ میں پکا کر پختہ کر دیا ۔

حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے بعد مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی طبیعت بھی ناساز رہنے لگی۔آپ مبارک ہمہ وقت اپنے مرشد کو یاد کرتے اور ان کی باتیں کرتے رہتے ۔آپ مبارک نے ریاضت اور مجاہدے شروع کر دیئے اور یہاں تک کے بیس بیس دن کچھ نہ کھاتے اور نہ پیتے ذکر الہٰی مشعول رہتے۔

نماز کا وقت ہوتا تو نماز کی نیت باندھ کر کھڑے ہو جاتے ۔اکثر و بیشتر قیام اتنا لمبا ہو جاتا کے وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا ۔اکثر تو ایسے بھی ہوتا کہ عشاء کے نماز کی نیت سے کھڑے ہوتے اور قیام میں ہی فجر کا وقت داخل ہوگیا ۔

روایات میں آتا ہے کہ ایک بار سردیوں کی رات آپ مبارک شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ کو یاد کرتے ہوئے اس قدر روئے کہ چہرے پر آنسو برف کے مانند جم گئے ۔672ھ میں شہر قونیہ میں شدید زلزلہ آیا ۔لوگوں نے آپ مبارک سے دعا کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا کہ زمین اس وقت بھوکی ہے اور تر لوقمہ ہی اس کی بھوک مٹا سکتا ہے اور زمین کو عنقریب تر لوقمہ ملنے والا ہے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کی اس قول کے بعد اپکی طبیعت شدید خراب ہو گئی ۔طبیب آپ رحمتہ اللہ علیہ کی مرض جاننے سے قاصر تھے ۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ 672ھ میں اس دارفانی سے کوچ فرمایا ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو قونیہ میں ہی مدفون کیا گیا ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے تلامذہ میں حضرت بوعلی قلندر رحمتہ اللہ علیہ کا نام نمایاں ہے جن کا نام برصغیر پاک و ہند کے نامور اولیاء کرام میں ہوتا ہے ۔ 

You Might Also Like

0 Comments

Advertisement

Blog Archive

Followers

Contact Form

Name

Email *

Message *