Kisan aur Dukandar (Apni Islah)

7:36 PM

کسان کی بیوی نے جو مکھن کسان کو تیار کر کے دیا تھا وہ اسے لیکر فروخت کرنے کیلئے اپنے گاؤں سے شہر کی طرف روانہ ہو گیا، یہ مکھن گول پیڑوں کی شکل میں بنا ہوا تھا اور ہر پیڑے کا وزن ایک کلو تھا۔ شہر میں کسان نے اس مکھن کو حسب معمول ایک دوکاندار کے ہاتھوں فروخت کیا اور دوکاندار سے چائے کی پتی، چینی، تیل اور صابن وغیرہ خرید کر واپس اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہو گیا۔ کسان کے جانے بعد. دوکاندار نے مکھن کو فریزر میں رکھنا شروع کیا.... اسے خیال گزرا کیوں نہ ایک پیڑے کا وزن کیا جائے. وزن کرنے پر پیڑا 900 گرام کا نکلا، حیرت و ... صدمے سے دوکاندار نے سارے پیڑے ایک ایک کر کے تول ڈالے مگر کسان کے لائے ہوئے سب پیڑوں کا وزن ایک جیسا اور 900 – 900 گرام ہی تھا۔ اگلے ہفتے کسان حسب سابق مکھن لیکر جیسے ہی دوکان کے تھڑے پر چڑھا، دوکاندار نے کسان کو چلاتے ہوئے کہا کہ وہ دفع ہو جائے، کسی بے ایمان اور دھوکے باز شخص سے کاروبار کرنا اسکا دستور نہیں ہے. 900 گرام مکھن کو پورا ایک کلو گرام کہہ کر بیچنے والے شخص کی وہ شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ کسان نے یاسیت اور افسردگی سے دوکاندار سے کہا: “ میرے بھائی مجھ سے بد ظن نہ ہو ہم تو غریب اور بے چارے لوگ ہیں، ہمارے پاس تولنے کیلئے باٹ خریدنے کی استطاعت کہاں. آپ سے جو ایک کیلو چینی لیکر جاتا ہوں اسے ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ کر دوسرے پلڑے میں اتنے وزن کا مکھن تول کر لے آتا ہوں. اس تحریر کو پڑھنے کہ بعد آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔ کسی پر انگلی اٹھانے سے پہلے کیا ہم پہلے اپنے گریبان چیک نہ کرلیں۔ کہیں یہ خرابی ہمارے اندر تو نہیں ؟ کیونکہ اپنی ؟ اصلاح کرنا مشکل ترین کام ہے..اور دوسروں پے تنقید کرنا آسان کام ہے... -

You Might Also Like

2 Comments

Advertisement

Blog Archive

Followers

Contact Form

Name

Email *

Message *