کسان کی بیوی نے جو مکھن کسان کو تیار کر کے دیا تھا وہ اسے لیکر فروخت کرنے کیلئے اپنے گاؤں سے شہر کی طرف روانہ ہو گیا، یہ مکھن گول پیڑوں کی شکل میں بنا ہوا تھا اور ہر پیڑے کا وزن ایک کلو تھا۔ شہر میں کسان نے اس مکھن کو حسب معمول ایک دوکاندار کے ہاتھوں فروخت کیا اور دوکاندار سے چائے کی پتی، چینی، تیل اور صابن وغیرہ خرید کر واپس اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہو گیا۔ کسان کے جانے بعد. دوکاندار نے مکھن کو فریزر میں رکھنا شروع کیا.... اسے خیال گزرا کیوں نہ ایک پیڑے کا وزن کیا جائے. وزن کرنے پر پیڑا 900 گرام کا نکلا، حیرت و ... صدمے سے دوکاندار نے سارے پیڑے ایک ایک کر کے تول ڈالے مگر کسان کے لائے ہوئے سب پیڑوں کا وزن ایک جیسا اور 900 – 900 گرام ہی تھا۔ اگلے ہفتے کسان حسب سابق مکھن لیکر جیسے ہی دوکان کے تھڑے پر چڑھا، دوکاندار نے کسان کو چلاتے ہوئے کہا کہ وہ دفع ہو جائے، کسی بے ایمان اور دھوکے باز شخص سے کاروبار کرنا اسکا دستور نہیں ہے. 900 گرام مکھن کو پورا ایک کلو گرام کہہ کر بیچنے والے شخص کی وہ شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ کسان نے یاسیت اور افسردگی سے دوکاندار سے کہا: “ میرے بھائی مجھ سے بد ظن نہ ہو ہم تو غریب اور بے چارے لوگ ہیں، ہمارے پاس تولنے کیلئے باٹ خریدنے کی استطاعت کہاں. آپ سے جو ایک کیلو چینی لیکر جاتا ہوں اسے ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ کر دوسرے پلڑے میں اتنے وزن کا مکھن تول کر لے آتا ہوں. اس تحریر کو پڑھنے کہ بعد آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔ کسی پر انگلی اٹھانے سے پہلے کیا ہم پہلے اپنے گریبان چیک نہ کرلیں۔ کہیں یہ خرابی ہمارے اندر تو نہیں ؟ کیونکہ اپنی ؟ اصلاح کرنا مشکل ترین کام ہے..اور دوسروں پے تنقید کرنا آسان کام ہے... -
سبق آموز تحاریر
۔مسجد کا انوکھا نام ویسا کبھی نہ سنا ہوگا۔
عثمانی دور میں ایک ترکی جس کا نام خیر الدین کشتیجی
تھا، اس نے بازار سے دو کلو انگور خریدے اور گھر جا کر بیگم
صاحبہ کے حوالے کر دیئے جیسا کہ عموما ہوتا ھے!
اور پھر وہ کچھ کام کے لیئے گھر سے باہر نکلا شام کو واپس
آیا اور انگور مانگے!
بیوی نے کہا وہ تو ہم نے سارے ہی کھا لیئے ہیں!
خیر الدین فورا گھر سے نکل گیا بیوی آوازیں دیتی رہ گئی
مگر وہ واپس نہ آیا!
اس نے اسی وقت اپنی جمع پونجی سے زمین کا ایک ٹکڑا
خریدا اور ٹھیکیداروں سے بات کی جتنا ایک مسجد بنانے
میں خرچہ آتا تھا اس نے حوالے کیا اور رات دیر سے گھر
پہنچا!
بیوی نے کہا آپ کہاں چلے گئے تھے؟
اس نے کہا اب میں بے فکر ہو کر مر سکتا ہوں!
کیونکہ تم نے میری زندگی میں میرے لیئے ایک انگور کا دانہ
نہیں بچایا مرنے کے بعد مجھے کتنا یاد رکھو گے؟
اس کی بنائی گئی مسجد میں دو سو نمازیوں کے لیئے نماز
پڑھنے کی گنجائش ہے!
اور اس نے اس مسجد کا نام sanki üzüm yedim رکھا
کا
معنی بنتا ھے گویا کہ میں نے انگور کھا لیئے!
جس
جامع مسجد میں نے انگور کھا لیئے
یہ مسجد آج بھی اسطنبول میں موجود ہے!
ایک اور روایت کے مطابق خیر الدین جب بازار جاتا تو اپنی
کمر کیساتھ ایک ڈبہ باندھ لیتا!
بازار میں موجود کسی بھی شے کو کھانے کا دل کرتا تو اس
کی قیمت اس ڈبے میں ڈال دیتا تھا!
ایک طویل عرصہ بعد اس نے اس ڈبے سے تمام پیسے نکال
کر ایک مسجد بنائی اس کا نام جامع مسجد گویا کہ میں نے
کھا لیا رکھ دیا!
انگور فنا ہو گئے خیر الدین کی بیوی بجے مر گئے خیر الدین
خود اس دنیا فانی سے چلا گیا مگر اس کی بنائی ہوئی
مسجد آج بھی تقریبا چار سو سال سے موجود ہے!
مسجد آج بھی تقریبا چار سو سال سے موجود ہے!
جنگ عظیم اول میں یہ مسجد کافی شہید ہوگئی تھی مگر
لوگوں نے بنانے والے کی اچھی نیت کا لحاظ کرتے ہوئے دوبارہ
تعمیر کروا دی تھی!
زیر نظر تصویر جامع مسجد میں نے انگور کھا لیئے, کی ہے!
خیر الدین کی روح کو آج بھی اس مسجد میں نماز پڑھنے
والوں کی نمازوں کا ثواب پہنچ رہا ہوگا!
*دنیا کا سب سے پرسکون انسان بننا چاہتے ہیں تو ان
باتوں پر عمل کریں*
1- اپنے دن کی شروعات نماز فجر اور صبح کے اذکار سے
کیجئے تاکہ آپ فلاح و کامرانی سے سرفراز ہو سکیں۔
2- برابر استغفار کرتے رہیں تاکہ شیطان آپ سے مکمل
مایوس ہو جائے۔
3- دعا کرنا کبھی نہ چھوڑیں کیونکہ یہیں نجات رات کا
راستہ ہے۔
4- یاد رکھئے آپ کی زبان سے نکلنے والے ہر ہر لفظ کو
فرشتے لکھ رہے ہیں۔
5- ہمیشہ اچھی امید رکھیں اگرچہ آپ کتنے ہی مشکل
حالات سے دوچار ہوں۔
6- انگلیوں کی خوبصورتی اس کے ذریعے تسبیح کرنے میں
جب غموں کا ہجوم ہو اور مشکلات کی آمد ہو تو لا حول
ولا قوۃ الا باللہ کثرت سے پڑھیں ۔
-7
8- غریبوں اور مسکینوں پر خرچ کرکے ان سے دعائیں اور
محبتیں حاصل کریں۔9-کچھ بولنے سے پہلے سوچیں کیونکہ الفاظ بھی قاتل ہوتے
10- مظلوم کی بددعا اور محروم کے آنسو سے بچو۔
11- اپنے گھر والوں اور ساری دنیا کے انسانوں کی ھدایت
کی بھی فکر اور دعا کرو
12- آپ خود اپنے گھر والوں کو صحیح راستے پر رکھنے کا
ذریعہ بنیں۔
13- اپنے نفس کو نیکی پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں
کیونکہ نفس انسان کو برائیوں کی طرف لے جاتا ہے۔
14- اپنے والدین کو عزت و احترام دے کر رب کی
خوشنودی حاصل کریں۔
15- آپ کے پرانے کپڑے غریبوں کے لئے نئے ہیں۔
16- غصہ نہ کریں زندگی بہت مختصر ہے۔
17- یاد رکھو تمہارے ساتھ وہ ذات ہے جو سب سے زیادہ
غنی اور طاقتور ہے۔
18- گناہ کی وجہ سے دعا کرنا بند مت کرو۔
اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ"
اسلام نے عورت کو ذلت اور غلامی کی زندگی سے آزاد کرایا
اور ظلم و استحصال سے نجات دلائی۔ اور عورت کو عزت و
شرف کا وہ بلند مقام عطا کیا، جو صرف اسلام ہی کا
خاصہ ہے۔عورت کو احترام، محبت اور خلوص کا متعین
ٹھہرایا۔ اسے ستر، حجاب، حیا اور شرافت اور انسانیت کا
لبادہ اوڑھا کر نسوانیت کے زیورات سے آراستہ و پیراستہ کر
کے مسلم معاشرے میں عزت، غیرت اور تقدس کا محور بنا
دیا اگر عورت ماں ہے تو اس کے قدموں تلے جنت رکھی۔
(مسندالشہاب،ج1،ص102، حدیث: 119)
بیٹیوں کی پرورش پر یوں فرمایا: جس پر بیٹیوں کی پرورش
کا بار پڑ جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ
بیٹیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ (یعنی رکاوٹ) بن جائیں گی۔
(مسلم، ص . 1084، حدیث: 2629)
اگر عورت بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ، نانی یا دادی ہے تو اس
کی کفالت پرفرمایا: جس نے دو بیٹیوں یا دو بہنوں یا دو
خالاؤں یا دو پھوپھیوں یا نانی اور دادی کی کفالت کی تو وہ
اور میں جنت میں یوں ہوں گے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و
سلم نے اپنی شہادت اور اس کے ساتھ والی انگلی کو
ملایا۔ (معجم کبیر،ج 22،ص385، حدیث: 959)
اگر عورت بیوی ہے تو اسے انس و محبت کی علامت یوں
بنایا کہ ’’تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ
ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت
رکھی۔“ (ترجمۂ کنز الایمان-پ 21، الروم: 21) انہیں پانی
پلانے پر اجر کی بشارت ارشاد فرمائی۔ (مجمع الزوائد،
ج3،ص300، حدیث: 4659) ان کے حقوق یوں بتائے: ’’اور
عورتوں کے لیے بھی مردوں پر شریعت کے مطابق ایسے ہی
حق ہے جیسا (اُن کا) عورتوں پر ہے۔“ (ترجمۂ کنز العرفان-پ
2، البقرة: 228) ’’اور ان کے ساتھ اچھے برتاؤ کا حکم
دیا۔“ (ترجمۂ کنز الایمان-پ 4، النساء: 19، ملخصاً)
اسلام نے عورتوں کو جو مقام و مرتبہ عطا کیا اس سے
صاف ظاہر ہے کہ اسلام عورتوں کا ’’سب سے بڑا محسن“
اسلام نے عورت کو معاشرے میں نہ صرف باعزت
مقام و مرتبہ عطا کیا بلکہ اس کے حقوق بھی متعین کردیئے
جن کی بدولت وہ معاشرے میں پرسکون زندگی گزار
سکتی ہے۔ اس لیے عورتوں کو اسلام کا احسان مند ہونے کے
ساتھ ساتھ اس کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے زندگی
گزارنی چاہیے
رمضان المبارک کا مہینہ آرہا ہے اس کے حوالے سے یہ
پوسٹ ضرور پڑھیں اور عمل کیجئے، "عورت سحری
میں سب سے پہلے جاگتی ہے۔ اور سب گھر والوں کے لیئے
سحری تیار کرتی ہے لیکن سب سے آخر میں کھاتی ہے۔
روزہ رکھنے کے بعد دوپہر میں بچوں کو کھانا کھلاتی ہے۔
پھر 4 بجے کے بعد سے افطاری تک اپنے خاندان والوں کے
لیئے افطاری تیار کرنے میں لگ جاتی ہے۔
چاول۔ پالک۔ گوشت۔ چٹنی وغیرہ وغیرہ تیار کرتی ہے اور
ساتھ میں یہ ڈر بھی رہتا ہے کہ پتہ نہیں کیسے پکایا ہوگا۔
ساس اور سسر کے لیئے الگ چیز پکاتی ہے۔اور ساتھ ساتھ
میں افطاری
سے
پہلے شوہر کے غصہ کو صبر سے جھیلنا
بھی پڑتا ہے۔
اذان سے پہلے دسترخوان لگانا تعریف تو دور کی بات 2۔-2
روٹیاں کھانے کے بعد ایک ٹھنڈا گلاس | لسی مانگنا اور
پھر کہنا کہ نمک کم ہے اور خاص ٹھنڈا نہیں ہے اور افطاری
پوری کی پوری کر لی جناب نے۔
اسکے بعد چھپکے سے کسی کمرے میں افطاری کرلیتی ہے۔
تراویح کے بعد پھر سے حضرات کے لیئے چائے اور میوہ تیار
کرتی ہے۔
اور پھر سے سحری میں سب سے پہلے جاگتی ہے۔
اگر خدا نا خواستہ نہ جاگی 2 بجے یا سحری لیٹ ہوئی تو
سب خاندان کا نزلہ بیچاری عورت پر گرتا ہے سارا دن۔
آپ سے درحواست ہے ک۔ .
گھر کی ساری عورتیں خواہ وہ ماں ہو بیوی ہو بیٹی ہو بہن
ہو یا کوئی اور رشتہ ہو انکا لازمی خیال رکھنا چاہیئے۔
آخر وہ بھی ہماری طرح انسان ہے۔
یونانی کہتے ہیں کہ #عورت سانپ سے زیادہ خطرناک ہے۔
سقراط کا کہنا تھا کہ #عورت سے زیادہ اور کوئی چیز میں دنیافتنہو فساد کی نہیں۔
بونا وٹیوکر کا قول ہے کہ #عورت اس بچھو کی مانند ہے
جوڈنگ مارنے پر تلا رہتا ہے۔
یوحنا کا قول ہے کہ #عورت شر کی بیٹی ہے اور امن و
سلامتی کی دشمن ہے۔
رومن کیتھولک فرقہ کی تعلیمات کی رو سے #عورت کلام
مقدس کو چھو نہیں سکتی اور #عورت کو گرجا گھر میں
داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
عیسائیوں کی سب سے بڑی حکومت رومتہ الکبری میں
#عورتوں کی حالت لونڈیوں سے بدتر تھی،
ان سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا تھا۔
یورپ کی بہادر ترین #عورت جون آف آرک کو زندہ جلا دیا
گیا تھا۔
دور جاہلیت کے عربوں میں #عورت کو اشعار میں خوب
رسوا کیا جاتا تھا اور لڑکیوں کے پیدا ہونے پر ان کو زندہ دفن
کر دیا کرتے تھے۔
لیکن محسن انسانیت، رحمت اللعالمین حضرت محمد
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے #عورت کو وہ مقام
عطا فرمایا جو آج تک کسی مذہب میں حاصل نہیں
اب اگر #عورت ماں ہے تو اس کے پاؤں کے نیچے جنت
بیٹی ہے تو بخشش کا زریعہ بیوی ہے تو ایمان کی تکمیل کا
زریعہ بہن ہے تو غیرت کا زریعہ.....
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔
ایک بچہ دس روپے لے کر پلاؤ والے کے پاس آیا، ریڑی پر
ٹھہرے ہوئے لڑکے نے چاول دینے سے انکار کر دیا۔ میں کہنے
ہی والا تھا کہ بچے کو چاول دے دو باقی پیسے میں دوں گا
کہ اتنے میں پلاؤ والا خود آ گیا اور بچے سے دس روپے لے کر
اسے بہت پیار سے شاپر میں ڈال کر دیئے۔ میں نے سوال
پوچھا" مہنگائی کے اس دور میں دس روپے کے چاول؟" کہنے
لگے" بچوں کیلئے کیسی مہنگائی؟ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں۔
میرے پاس پانچ روپے لے کر بھی آتے ہیں اور میں ان بچوں
کو بھی انکار نہیں کرتا جب کہ پانچ روپے تو صرف شاپر اور
سلاد کے بھی نہیں لیکن ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا۔ میں
چھوٹی چھوٹی چکن کی بوٹیاں بھی دیگ ڈالتا
میں ہوں اور
وہ ان بچوں کیلئے ہی ہوتی ہیں جو پانچ یا دس روپے لے کر
آتے ہیں۔ وہ چاول کے ساتھ یہ چھوٹی سی بوٹی دیکھ کر
جب مسکراتے ہیں تو مجھے لگتا ہے میری نمازیں اب قبول
ہوئی ہیں۔ آج کے دور میں امیروں کے بچے پانچ دس روپے لے
کر نہیں آتے یہ غریب بچے ہوتے ہیں“
یہ میرے سوال کا جواب کم اور انسانیت کا درس زیادہ تھا۔
یہ محبت کا خالص جذبہ، یہ بچوں سے محبت، یہ غریبوں
کا احساس۔۔ مجھے سمجھ آ گئی کہ اس چاول والے کے
چہرے پر مسکراہٹ کیوں بسیرا کرتی ہے۔ اسے دیکھ کر
روحانیت کا احساس کیوں ہوتا ہے۔ ہر جگہ منافع نہیں دیکھا
جاتا کیوں کہ ہر انویسٹمنٹ اگر دنیاوی فائدے کیلئے کرتے
رہیں گے تو آخرت میں ہمارے پلے کیا ہوگا؟ یہاں کچھ ایسی
انویسٹمنٹ ضرور کیجئے جس کا منافع وہاں ملے گا جہاں
کوئی کسی کا نہیں ۔