Alama Muhammad Iqbal R.A ke Zindagi ka Waqeya
7:44 AMعلامہ اقبال اور کمر پر ہاتھ
کہتے ہیں کہ علامہ اقبال رحمہ اللہ کے پاس ایک دہریہ آیا اور خدا کی ذات کے انکار پر تین دن تک بحث کرتا رہا۔ علامہ اقبال وجود باری تعالیٰ پر دلائل دیتے اور اسے قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش فرماتے رہے، مگر جب اس دہریہ نے مان کر ہی نہیں دیا تو آخرکار علامہ نے فرمایا: چلو آج میں تمہیں کسی مرد قلندر کے پاس لے جاتا ہوں، شاید وہ تمہاری تقدیر بدل دے چنانچہ علامہ اقبال اس دہریے کو سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ: حضرت میاں شیر محمد شرق پوری رحمہ اللہ کی بارگاہ میں لے گئے۔ جونہی وہ دہریہ حضرت میاں صاحب کے دربار میں پہنچا تو میاں صاحب نے اس کی کمر پر ہاتھ مارا اور کہا: کیوں بھئی! رب ہے کہ نہیں؟ یہ سنتے ہی اس دہریے نے بغیر کسی کلام و دلیل کے تسلیم کر لیا کہ واقعی ایک خدا موجود ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ شعر علامہ اقبال نے اسی موقع کی مناسبت سے لکھا تھا: کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا* *نگاه مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں* بیعت کی تشکیل اور تربیت صفحہ 231
0 Comments