Ek Saal ka Badshah(Sabaq Amoz Tahreray)
7:38 AMسبق آموز تحریر
```کہتے ہیں پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک ملک میں لوگوں کا یہ رواج تھا کہ وہ ہر سال اپنا بادشاہ بدل لیتے تھے۔ جو بھی بادشاہ بنتا وہ اس عہد پر دستخط کرتا کہ اس کی حکومت کے ایک سال بعد وہ اس عہدے سے دستبردار ہو جائے گا اور اسے ایک دور دراز جزیرے پر چھوڑ دیا جائے گا جہاں سے وہ کبھی واپس نہیں آسکتا۔
جب کسی بادشاہ کی ایک سالہ حکومت ختم ہو جاتی تو اسے ایک خاص جزیرے پر چھوڑ دیا جاتا جہاں وہ اپنی باقی زندگی گزارتا۔ اس موقع پر بادشاہ کو بہترین لباس پہنایا جاتا اور اسے ہاتھی پر بٹھا کر ملک بھر کے الوداعی سفر پر لے جایا جاتا جہاں وہ تمام لوگوں کو آخری بار الوداع کہتا۔
وہ انتہائی افسوسناک لمحات ہوتے اور پھر وہاں کے لوگ بادشاہ کو ہمیشہ کے لیے جزیرے پر چھوڑ دیتے تھے۔
ایک دفعہ لوگ اپنے سابقہ بادشاہ کو جزیرے پر چھوڑ کر واپس آ رہے تھے کہ انہوں نے ایک جہاز کو دیکھا جو ڈوب کر تباہ ہو گیا ہے اور ایک نوجوان لکڑی کے تختے پر چھڑ کر خود کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چونکہ وہ بھی نئے بادشاہ کی تلاش میں تھے، اس لیے وہ نوجوان کو اپنی کشتی میں بٹھا کر اپنے ملک لے آئے اور اس سے ایک سال حکومت کرنے کو کہا۔
نوجوان پہلے تو ان کے شرائط سن کر انکاری ہوگیا لیکن بعد میں ان لوگوں کے کئے ہوئے احسان کا بدلہ چکانے کے لیے نوجوان ایک سال کے لیے بادشاہ بننے پر راضی ہو گیا۔
بادشاہ بننے کے تیسرے روز نوجوان بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا: مجھے وہ جگہ دکھاؤ جہاں پچھلے تمام بادشاہ بھیجے گئے تھے۔ بادشاہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسے جزیرہ دکھانے کا انتظام کیا گیا۔ یہ جزیرہ مکمل طور پر جنگل اور جنگلی جانوروں سے بھرا ہوا تھا۔ ان جانوروں کی آوازیں جزیرے کے باہر بھی سنی جا سکتی تھیں۔
بادشاہ جنگل کا جائزہ لینے گیا اور وہاں اس نے اپنے تمام سابقہ بادشاہوں کے ڈھانچے دیکھے۔ وہ سمجھ گیا کہ بہت جلد اس کا بھی یہی حال ہونے والا ہے اور جنگلی جانور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے کھا جائیں گے۔
جب بادشاہ سلطنت واپس لوٹ کر آیا تو اس نے ایک سو مضبوط و توانا مزدوروں کو اکٹھا کیا۔ اُنہوں نے ان سب کو جزیرے پر بھیج دیا اور حکم دیا کہ ایک مہینے میں جنگل کو صاف کر دیا جائے۔ تمام خطرناک جانوروں کو مارا جائے اور تمام غیر ضروری درختوں کو کاٹ دیا جائے۔ وہ ہر ماہ جزیرے کا دورہ کرتا اور خود کام کی نگرانی کرتا اور جائزہ لیتا۔ پہلے مہینے میں تمام خطرناک جانور مارے گئے اور پھر بہت سے درخت کاٹ دئیے گئے۔ دوسرے مہینے تک جزیرے کو مکمل طور پر صاف کر دیا گیا تھا۔
اب بادشاہ نے مزدوروں کو حکم دیا کہ جزیرے پر مختلف جگہوں پر خوبصورت باغات بنائے جائے۔ وہ اپنے ساتھ مختلف پالتو جانور جیسے مرغیاں، گائے، بھینس، ہاتھی گھوڑے اور ہر قسم کے چرند پرند جزیرے پر لے گئے۔ تیسرے مہینے میں، بادشاہ نے اپنے نوکروں کو جزیرے پر ایک شاندار محل اور ایک بڑی بندرگاہ بنانے کا حکم دیا۔ جیسے جیسے مہینے گزرتے گئے یہ جزیرہ ایک خوبصورت شہر میں تبدیل ہو گیا۔
نوجوان بادشاہ بہت سادہ لباس پہنتا تھا اور اپنے اوپر بہت کم خرچ کرتا تھا۔ اس نے اپنی سلطنت کی زیادہ تر کمائی اس جزیرے کی تعمیر پر خرچ کی۔ دس ماہ بعد بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا: مجھے معلوم ہے کہ مجھے دو ماہ بعد جزیرے پر چھوڑا جائے گا، لیکن میں ابھی جانا چاہتا ہوں۔
وزیر اور دوسرے وزراء راضی نہ ہوئے اور بادشاہ سے کہا: آپ کو سال ختم ہونے کے لیے مزید دو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔ سال ختم ہونے کے بعد ہی آپ کو جزیرے پر چھوڑا جائے گا۔ آخر دو مہینے گزر گئے اور بادشاہت کا ایک سال ختم ہو گیا۔
روایت کے مطابق لوگوں نے اپنے بادشاہ کو شاندار لباس پہنایا اور اسے ہاتھی پر بٹھایا تاکہ وہ اپنی قوم کو الوداع کہہ سکے۔ غیر متوقع طور پر بادشاہ اپنی الوداعی تقریب میں بہت خوش تھا۔ لوگوں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی کہ اس موقع پر پچھلے تمام بادشاہ رو رہے تھے لیکن تم ہنس رہے ہو، اتنے خوش کیوں ہو؟
نوجوان بادشاہ نے جواب دیا کہ مجھ سے پہلے گزرے ہوئے بادشاہ اقتدار عیش و عشرت اور عیاشی کے نشے میں ایسے مشغول ہو گئے تھے کہ وہ اپنا انجام بھول بیٹھے تھے جبکہ میری سوچ ان سے مختلف تھی اگر چاہتا تو میں بھی گزرے ہوئے بادشاہوں کی طرح زندگی گزارتا لیکن جہاں مجھے زمانۂ مستقبل میں رہنا تھا میں نے وہاں پر اپنے رہنے کے لئے پہلے سے تمام تر سہولیات کا انتظام کیا ہوا ہے اسی لئے اب وہاں اس ویران جزیرہ پر میرے پہلے سے بنائے ہوئے باغات اور محل میرا انتظار کر رہے ہیں.
خلاصہ:
دوستو! دنیا کی زندگی عارضی اور مختصر ہے
یہ بظاہر خوبصورت ہے جو انسان اس کے ساتھ دل لگا لیتا ہے اور عیش و عشرت میں آخرت کی زندگی کو بھول جاتا ہے وہ پھر روتے ہوئے رخصت ہوتا ہے اور جو انسان وقت کی قدر کرتے ہوئے دنیا میں رہ کر اپنی اخروی زندگی کو اعمال صالحہ کے ذریعہ بہتر بناتا ہے تو مرتے وقت مطمئن اور پرسکون ہوتا ہے کیونکہ جنت کے باغات اور نعمتیں اس کی منتظر ہوتی ہیں۔
اللہ کریم ہمیں دنیا و آخرت کی فلاح نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔```
0 Comments