Dusri Jang e Azeem Aur Islam (World war 2)

2:34 AM

WORLD WAR II
1939 - 1945

دوسری جنگِ عظیم کے بعد جرمنی میں دنیا کے 120 ذہین ترین افراد کا اجلاس ہوا تا کہ جنگ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لئے مشترکہ نظام بنایا جا سکے،
یعنی ایسا کون سا نظام وجود میں آئے کہ آئندہ کوئی جنگ نہ ہو اور اس جنگ کے نقصانات کی تلافی کی جا سکے۔ آج بحث کا آٹھواں روز تھا۔ زوروشور سے بحث ہو رہی تھی۔ اتنے میں ایک آدمی نے سب کو خاموش کرایا اور کہا، آج ہماری بحث کا آٹھواں دن ہے، سب مشورے دے ہیں، لیکن جناب جارج برنارڈ شاہ نے کچھ نہیں کہا، اور آرام سے چائے نوش فرما رہے ہیں۔
سب لوگ مل کر ان سے پوچھیے۔
جارج برنارڈ شاہ نے مسکرا کر کپ میز پر رکھا اور کہا:
۔"تم لوگ ساری زندگی ایسا نظام ڈھوندتے رہو، تو بھی نہیں بنا سکتے، میں پورے یقین سے اور تجربے سے جو بات آپ لوگوں کو بتانے جا رہا ہوں، وہ آپ کے لئے ایک حیران کن بات ہے، اور وہ یہ ہے کہ اگر آج حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان آ جائیں تو وہ ان مسائل کا حل دینے میں اتنی دیر بھی نہیں لگائیں گے جتنی دیر میں، میں اس کپ سے چائے کی ایک چسکی لگا کر اسے واپس میز پر رکھ دوں، مطلب یہ کہ ایسا نظام صرف دینِ اسلام کے پاس ہے اور بس"
۔یہ کہہ کر وہ خارجی دروازے کی جانب بڑھ گیا۔

You Might Also Like

0 Comments

Advertisement

Blog Archive

Followers

Contact Form

Name

Email *

Message *