Pakistan ka Qarz (Sabaq Amoz Waqeyat)

3:01 PM

خون بہا 



 ضیاء چترالی لکھتے ہیں۔  فرانس نے کانگو کو1960 میں آزاد کیا۔ بعد میں اس نے اپنا سفیر وہاں تعینات کر دیا۔ ایک مرتبہ فرانسیسی سفیر صاحب شکار کی تلاش میں کانگو کے جنگلات نکل گیا۔ جنگل میں چلتے چلتے سفیر کو دور سے کچھ لوگ نظر آئے۔ وہ سمجھا شاید میرے استقبال کے لئے کھڑے ہیں۔ قریب پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک آدم خور قبیلہ ہے۔ انہوں نے فرانسیسی سفیر کو پکڑ کر ذبح کیا۔ اسکی کڑاہی بنائی اور سفید گوشت کے خوب مزے اڑائے۔ فرانس اس واقعے پر سخت برہم ہوا اور کانگو سے مطالبہ کیا کہ وہ سفیر کے ورثاء کو (کئی) ملین ڈالر خون بہا ادا کرے۔ کانگو کی حکومت سر پکڑکر بیٹھ گئی۔ خزانہ خالی تھا، ملک میں غربت و قحط سالی تھی۔ بہرحال کانگو کی حکومت نے فرانس کو ایک خط لکھا، جس کی عبارت کچھ یوں تھی: "کانگو کی حکومت محترم سفیر کے ساتھ پیش آئے واقعے پر سخت نادم ہے، چونکہ ہمارا ملک خون بہا ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، لہذا غور و فکر کے بعد ہم آپ کے سامنے یہ تجویز رکھتے ہیں کہ ہمارا جو سفیر آپ کے پاس ہے، آپ بدلے میں اسے کھا لیں۔ والسلام!" پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ آئی ایم ایف کو خط لکھے، جس کا مضمون کچھ یوں ہونا چاہیے: "پچھلے پچھتر برسوں میں ہماری اشرافیہ آپ کے قرضے تو واپس نہی کر سکتے۔ لہذا گزارش ہےآپ کے قرضے تو واپس نہی کر سکتے۔ لہذا گزارش ہے کہ ہماری اشرافیہ کے بینک بیلنس، اثاثے اور بچے مغربی ممالک میں ہیں، بدلے میں آپ وہ رکھ لیں۔" انج تے فر انج ہی سہی۔ کبھی کبھی مسکرا بھی لیا کریں۔

You Might Also Like

0 Comments

Advertisement

Blog Archive

Followers

Contact Form

Name

Email *

Message *