Rooti chori ke Saza(Sabaq Amoz Waqeyat)

9:30 AM

قاضی اور بوڑھے بابا

ایک ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو روٹی چوری

کرتے پکڑا گیا ، علاقے کے کچھ لوگ اسے پکڑ کر وقت کے

قاضی (جج) کے پاس لے گئے۔

قاضی نے بوڑھے بابا سےکافی سوالات کئے۔لیکن بابا نے کوئی

جواب نہیں دیا۔


بالآخر قاضی نے فیصلہ یوں سنایا۔

بابا جی روٹی چوری کرنے کے جرم میں ایک درہم ( روپیہ/ڈالر

) تندور کے مالک کو بطور جرمانہ ادا کریں گے ۔ یہ سنتے ہی

لوگوں نے فاتحانہ نعرے لگانے شروع کئے ۔ قاضی صاحب نے

کہا کہ ٹھہرو فیصلہ کی دوسری قسط ابھی باقی ہے۔

سب لوگ سمجھے کہ اب شاید بابا کو قید کی سزا بھی

ہوگی ۔ لیکن قاضی کے فیصلہ نے سب کو حیرت میں ڈال

دیا۔

قاضی نے گرجدار آواز میں فیصلہ سنایا کہ جتنے لوگ بابا

جی کو پکڑ کر لائے ہیں وہ سب، اور جو لوگ بابا جی کے گھر

کے آس پاس تین گلیوں میں رہتے ہیں وہ سب، ہر ماہ کی

پہلی تاریخ کو پچاس درہم باباجی کو بطور جرمانہ ادا کریں

لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو قاضی نے جواب دیا،:

*نہ بابا کی عمر چوری کی ہے نہ بابا پیشہ ور چور لگتے ہیں

کیونکہ اگر چور ہوتے تو اپنی صفائی اچھے انداز سے پیش

کرتے جیساکہ چوروں کا دستور ہے۔'

کو بھوک نے چوری تک پہنچایا ہے۔ اس کا سب سے

بڑا سبب بابا کے پڑوسی ہیں۔ جنہوں نے کبھی بابا کی خبر نہ

لی اس لئے بابا تو صرف ایک روٹی کے چور ہیں جبکہ بابا

جی کا پورا محلہ انسانیت کا چور ہے ۔جو سزا میں نے سنائی

ہے حقیقت میں یہ تمہارا فریضہ تھاجو تم ادا نہ کرسکے

اسلئے اسکو جرم کا نام دے دیا گیا۔*

قاضی کے فیصلہ نے بابا جی کے آنکھوں سے آنسو نکال

دئے۔ جبکہ تماش بینوں کی گردن جھکا دی۔٭


You Might Also Like

0 Comments

Advertisement

Blog Archive

Followers

Contact Form

Name

Email *

Message *